Wednesday 13 April 2016


پردہ کے متعلق حیلے بہانے
پردہ حکم شرعی ہے اور واجب ہے لیکن خال خال ہی ایسے خاندان پائے جاتے ہیں جن میں شرعی پردہ کا اہتمام کیا جاتا ہو۔ جو عورتیں پردہ کرتی ہی نہیں، بازاروں، میلوں اور پارکوں میں بے پردہ بنی ٹھنی پھرتی ہیں اور نصرانی عورتوں کی نقل اتارنے کو فخر سمجھتی ہیں، اس وقت ان کا ذکر کرنا مقصود نہیں، انہوں نے تو طے کر لیا ہے کہ ہم کو اس بارے میں اسلام کے مطابق عمل کرنا ہی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ان کو دین پر عمل کرنے کے جذبات نصیب فرمائے۔ آمین
جو عورتیں پردہ کرنے والی ہیں، ان کی بے پردگی کے چند حیلے بہانے ذکر کرنا مقصود ہے۔
نامحرموں سے پردہ واجب ہے
مسئلہ یہ ہے کہ جو لوگ نا محرم ہیں ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔ محرم اس کو کہتے ہیں جس سے کبھی بھی نکاح درست نہ ہو اور نا محرم وہ ہے جس سے کبھی نہ کبھی نکاح ہوسکتا ہو۔
ماموں، پھوپھی، خالہ اور چچا کے لڑکے نا محرم ہیں
ماموں اور پھوپھی کے لڑکے اور چچا اور خالہ کے بیٹے بھی نامحرم ہیں لیکن بڑی بڑی پر دے دار خواتین ان سے پردہ نہیں کرتیں اور ان سے پردہ کرنے کو عار اور عیب سمجھتی ہیں۔ رشتہ داروں میں بھی بہت سے جاہل ہوتے ہیں جو بطور اعتراض یوں کہتے ہیں کہ ہم ماموں یا پھوپھی یا خالہ چچا کے گھر گئے تھے، ان کی لڑکی نے ہم سے پردہ کیا اور غیر سمجھا، حالانکہ شریعت پر چلنے کا ارادہ ہوتو اپنا ہر جذبہ ختم ہوجاتا ہے۔ جب شریعت نے ان رشتوں کو اتنا قریب قرار نہیں دیا کہ بے پردہ ہوکر سامنے آئیں تو اپنے اور غیر کا سوال اٹھانا جہالت کی بات ہے۔ آپ کا رشتہ ماموں اور پھوپھی اور خالہ سے ہے جو قریب ترین رشتہ ہے اور ان سے پردہ کا حکم بھی نہیں ہے اور ان کی اولاد سے چونکہ نکاح جائز ہے اس لیے ان سے پردہ ہے۔
جیٹھ، دیور، بہنوئی، نندوئی سے پردہ لازم ہے
جیٹھ، دیور، بہنوئی اور نندوئی سب کو اپنے سگے بھائی کا درجہ دے رکھا ہے۔ ان لوگوں سے پردہ کرنے کو کہا جاتا ہے تو الٹے سیدھے سوال جواب کرتی ہیں اور شریعت کے حکم کو ٹھکراتی ہیں، دیور کے بارے میں کہتی ہیں کہ یہ تو ہمارے سامنے کا چھوٹا سا بچہ ہے، ہم نے اسے گود میں کھلایا ہے، اس سے کیا پردہ؟ فضول کی کٹ حجتی کرتی ہیں، جب چھوٹا تھا تو چھوٹا تھا  اب تو چھوٹا نہیں رہا، چھوٹے کا حکم اور ہے بڑے کا حکم اور ہے۔
عورتوں کا یہ کہنا کہ آنکھ یا دل کا  پردہ کافی ہے اس کاجواب
بعض جہالت کی ماری یوں کہتی ہیں کہ آنکھ کا پردہ کافی ہے، کبھی کہتی ہیں کہ دل کا پردہ ہونا چاہیے۔ شریعت کے حکم کے سامنے اپنی طرف سے مسئلے گڑھنا بہت بڑی حماقت ہے اور شریعت کا مقابلہ ہے، اگر دل کا پردہ کافی ہوتا عورتوں کو پردہ کے اندر رہنے کا حکم کیوں ہوتا؟ اور موٹی چادریں اوڑھنے اور خاص طور سے سر اور سینہ ڈھانکنے کا خصوصی حکم کیوں دیا جاتا؟ اور نامحرموں کے سامنے بے پردہ ہوکر آنے سے کیوں منع کیا جاتا ہے؟
اور یہ بات کہ نظر کا پردہ کافی ہے یہ اس وقت چل سکتی تھی کہ جب سب مرد نظریں نیچی رکھتے اور سب عورتیں بھی نظریں نیچی رکھنے کی پابندی کرتیں، کوئی بھی نا محرم مرد یا عورت کسی نا محرم کو ہر گز نہ دیکھتا لیکن چونکہ نظروں پر قابو نہیں رہتا، نفس اور شیطان کی شرارت سے نظر ڈال لی جاتی ہے اس لیے پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حدیث سے تو یہ معلوم ہوا کہ حضور اکرمﷺسے صحابی خواتین نے پردہ کیا۔ جب یہ بات ہے تو آج کون شخص ایسا ہے جو آپﷺسے زیادہ دل کا پاک وصاف ہوسکتا ہے؟
حج کے موقع پر بے پردگی کے مظاہرہ کی تردید
حج کے موقع پر بڑی بڑی پردہ والی بے پردہ ہوجاتی ہیں پانی کے جہاز میں  اور ہوائی جہاز اور جدہ، مکہ اور مدینہ میں نا محرموں کے جھرمٹ میں گھس جاتی ہیں، طواف کرتے ہوئے اور منیٰ و عرفات اور مزدلفہ میں بلا جھجک مردوں میں گھسی رہتی ہیں۔ اگر کوئی پردہ کو کہے تو کہہ دیتی ہیں کیا حج میں بھی پردہ ہے؟ حج میں پردہ کیوں نہیں، کس جاہل نے یہ بتایا کہ حج میں پردہ نہیں ہے؟
حضرت عائشہؓ تو فرماتی ہیں کہ ہم نبی کریمﷺ کے ساتھ حج میں تھے، جب مرد ہمارے پاس سے گزر رہے تھے تو ہم اور ہماری ساتھ والی خواتین چہرہ کے سامنے کپڑا لٹکالیتی تھیں (یہ حدیث ’’ابو دائود شریف‘‘ میں ہے)
احرام کا یہ مطلب نہیں کہ نا محرموں کے سامنے چہرہ کھولے
مسئلہ کی صورت اتنی سی ہے کہ عورت احرام میں ہوتو چہرہ کو کپڑا نہ لگائے، کپڑا نہ لگنا اور بات ہے اور نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولنا دوسری چیز ہے۔
حضرت عائشہؓ نے حالتِ احرام میں پردہ کرنے کا طریقہ بتادیا کہ چہرہ کے سامنے کپڑا لٹکائیں، اسی پر سب عورتیں عمل کریں۔ پھر یہ احرام تو چند دن ہی رہتا ہے، احرام کے دنوں کے علاوہ پورے سفر حج اور سفر عمرہ میں دو تین ماہ بے پردہ ہوکر رہنا کس دلیل سے جائز ہے؟ اور پھر چہرہ سے بڑھ کر ننگے سر پھرنا باریک دوپٹے اوڑھ کر سر کے بالوں کو جھلکانا اور دورے اعضاء (بازو وغیرہ) کود کھانا، اس کی کیا دلیل جواز ہے؟ کیا یہ بھی کوئی احرام کا مسئلہ ہے؟ کیا حج میں مرد مرد نہیں رہتے، یا سب سگے باپ یا سگے بھائی بن جاتے ہیں؟
بعض عورتیں خاص طور سے مدینہ منورہ میں پردہ کرنے کو بُرا سمجھتی ہیں، جب کوئی عورت پردہ کرتی ہے تو دوسری عورتیں کہتی ہیں، اری لے! یہ رسول اللہﷺسے بھی پردہ کررہی ہے۔ ان عورتوں کا یہ سوال عجیب ہے۔ حدیث مبارک میں تو یوں آیا ہے کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سے رسول اللہﷺکو ایک پرچہ دینا چاہا، آپﷺ نے اپنا دست مبارک سیکٹر لیا اور فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا؟ اس نے عرض کیا کہ یہ عورت کا ہاتھ ہے، آپﷺ نے فرمایا کہ اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ناخونوں (کی سفیدی) کو بدل دیتی یعنی مہندی لگالیتی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابی خواتین رسول اللہﷺکے سامنے بے پردہ ہوکر نہیں آتی تھیں۔
عورتوں کا مدینہ منورہ میں بے پردہ گھومنے کا غلط حیلہ
پھر یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یہ جو ہزاروں مرد مسجد نبوی اور مدینہ منورہ کے گلی کوچوں اور راستوں اور بازاروں میں چل پھر رہے ہیں، یہ تو رسول اللہﷺنہیں ہیں، ان سے پردہ کیوں نہیں رہا؟ کیا یہ سب سگے بھائی ہیں؟ کیا ان کے مرد ہونے میں شک ہے؟ کچھ ہوش کی بات کریں۔
پیروں کے سامنے بے پردہ آنا
بہت سی عورتیں پیروں سے پردہ نہیں کرتیں اور کہتی ہیں کہ یہ تو پیر میاں ہیں ان سے کیا پردہ؟ یہ بات ان کو جاہل پیروں نے سکھائی ہے تاکہ عورتوں کے جھرمٹ میں گھسے رہیں۔ ایسا شخص پیرو مرشد ہی نہیں جو شریعت کے خلاف چلتا ہو اور نامحرم عورتوں میں گھستا ہو، ان سے ٹانگیں دبواتا ہو، یا ان کو ہاتھ لگاتا ہو، ایسے جھوٹے پیروں نے اپنا بھی ناس کھویا اور اپنے مرید اور مریدنیوں کو بھی ڈبو دیا ہے۔
آنحضرتﷺکا ارشاد ہے کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔رسول اللہﷺسے بڑھ کر کوئی بھی مرشد نہیں ہے، جب آپ نے عورتوں کو بیعت فرمایا تو ارشاد فرمایا:’’انی لااصافح النسائ‘‘ (مؤطا)
میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔
جو لوگ واقعی اصلی اور حقیقی پیر ہیں وہ تو نا محرم عورتوں کو نہ اپنے سامنے بلاتے ہیں، نہ بیعت کے وقت ان سے مصافحہ کرتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Latest

Powered by Blogger.

you

Widget

nwees

News & Updates : Congratulations To Those Students Who Have Passed Their Exams And Best Wish For Those Who Have Relegated Carry On Your efforts.*** Students Are Requested To Prepare Themselves For Next Exams.***Students Are Requested To Act Upon What They Have Learnt In TADREES-UL-ISLAM institute And Try To Convince Your Friends And Rerlatives To Join TADREES-UL-ISLAM institute For Learning.***Admissions Are Open For New Commers. *** By Acting Upon Sayings Of Allah Almighty In Quran Peace Can Be Established In Whole World.

videos

Follow on facebook