Monday 5 September 2016



سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد

سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اسم گرامی کتنی سورتوں میں آیا ہے؟
جواب: ۲۵ سورتوں میں۔
سوال: قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اسم گرامی کتنی مرتبہ آیا ہے؟
جواب: ۶۷ مرتبہ۔
سوال: اُس پیغمبر کا اسم گرامی بتائیے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کے بعد اسلام کی عالمگیر دعوت کے لئے مقرر فرمایا تھا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کن کن علاقوں میں تبلیغ فرمائی تھی؟
جواب: عراق سے مصر تک، شام اور فلسطین سے عرب کے مختلف گوشوں تک، برسوں دینِ حق کی تبلیغ فرمائی، آپؑ کی تبلیغ کا مرکزی نقطہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، اطاعت و فرمانبرداری کی دعوت دینا تھا، جو اسلام ہی کی دعوت تھی۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دین حق کی تبلیغ کے لئے شرقِ اُردن میں کس کو اپنا خلیفہ بناکر بھیجا تھا؟
جواب: اپنے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام کو۔
سوال: بتائیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تبلیغِ دین کے لئے شام و فلسطین میں کس کو اپنا خلیفہ بناکر بھیجا تھا؟
جواب: اپنے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کو ۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو کن علاقوں میں تبلیغ کے لئے بھیجا تھا؟
جواب: عرب کے اندرونی علاقوں میں۔
سوال: بیت اللہ شریف کہاں ہے اور اس کی تعمیر کس نے کی تھی، کس کے حکم سے کی اور کیوں کی تھی؟
جواب: بیت اللہ شریف مکہ مکرمہ عرب میں ہے، جسے کعبۃ اللہ بھی کہتے ہیں، اس کی تعمیر حضرت ابرہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے اللہ کے حکم سے کی تھی تاکہ یہ دینِ حق کی اشاعت کا مرکز بنے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے ہونے والے پیغمبر کا نام بتائیے؟
جواب: سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل میں ہونے والے چند پیغمبروں کے اسمائے گرامی بتائیے؟
جواب: حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت موسیٰ، حضرت داؤد، حضرت سلیمان اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کتنے بیٹے تھے، ان کے نام بتائیے؟
جواب: دو بیٹے تھے، حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ محترمہ کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت ہاجرہؓ۔
سوال: حضرت اسحاق علیہ السلام کی والدہ محترمہ کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت سارہؓ۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کونسے پڑپوتے پیغمبر تھے، ان کا نام و نسب بتائیے؟
جواب: حضرت یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کیوں دنیا کے لے امام اور پیشوا بنایا تھا؟
جواب: تاکہ ساری دنیا کو ایک اللہ کی اطاعت کی طرف بلائیں اور انسانوں کی انفرادی و اجتماعی زندگی کا نظام درست کریں۔
سوال: اسرائیل کون تھے اور اسرائیلی کن کو کہتے ہیں؟
جواب: اسرائیل (اللہ کا بندہ) حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب تھا اور ان کی اولاد کو اسرائیلی کہتے ہیں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا کا امام و پیشوا بنانے سے قبل اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو امام بنانے سے قبل ان کو چند چیزوں میں آزمایا جن میں وہ پورے اترے۔
سوال: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آزمانےپر کامیاب ہونے کے بعد جب ان سے فرمایا کہ میں تمہیں سب لوگوں کا امام بنانے والا ہوں ، تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا عرض کیا؟
جواب: انہوں نے عرض کیا : کیا میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے؟
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے امامت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اللہ سے عرض کی کہ کیا میرے ساتھ میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے؟ تو اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:میرا وعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے، یعنی یہ وعدہ آپ کی اس اولاد کے لئے ہے جو صالح ہوگی اور ان میں سے جو ظالم ہوگا ان کے لئے یہ وعدہ نہیں ہے۔
سوال: مقامِ ابراہیم کیا ہے؟
جواب: یہ ایک پتھر ہے جو اس وقت کعبۃ اللہ کے سامنے ایک شیشے کے اندر بند ہے، اس پتھر پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کعبۃ اللہ تعمیر کئے تھے اور انہیں جس قدر بلندی کی ضرورت ہوتی تھی یہ پتھر خود بخود اونچا ہوجاتا تھا۔
سوال: اللہ تعالیٰ نے کعبۃ اللہ کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو کس کام کا حکم دیا تھا؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ میرے اس گھر کو طواف ، اعتکاف اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھو۔
سوال: کعبۃ اللہ کی تعمیر سے فارغ ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا دعاء فرمائی تھی؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعاء فرمائی کہ: میرے رب! اس شہر کو امن کا شہر بنادے اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں انہیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق عطا فرما۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبۃ اللہ کی تعمیر کے بعد جب اللہ تعالیٰ سے دعاء فرمائی کہ اللہ اور آخرت کو ماننے والوں کو ہر قسم کے پھلوں کا رزق عطا فرما، تو جواب میں اللہ تعالیٰ نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے بھی دوں گا، مگر آخر کار اسے عذابِ جہنم کی طرف گھسیٹوں گا اور وہی بدترین ٹھکانہ ہوگا۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام جب کعبۃ اللہ کی دیواریں تعمیر کررہے تھے تو کونسی دعاء کرتے تھے؟
جواب: اے رب! ہم دونوں کو مسلم( مطیع و فرمانبردار) بنا، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا جو مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے سکھا اور ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے، اور اے رب ان لوگوں میں خود انہیں میں سے ایک ایسا رسول پیدا فرما جو انہیں تیری آیات سنائیں اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیں اور ان کی زندگیوں کو سنواریں، تو بڑی قدرت والا حکمت والا ہے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جو دعاء کعبۃ اللہ کی دیواریں تعمیر کرتے وقت کی تھی کہ اے اللہ ان میں آیات اللہ اور کتاب و حکمت کی تعلیم دینے والے نبی کو مبعوث فرما تو اللہ نے کس نبی کو بھیجا؟
جواب: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: ارشاد فرمایا: ابراہیم تو وہ شخص ہے جن کو ہم نے دنیا میں اپنے کام کے لئے چن لیا تھا اور آخرت میں ان کا شمار صالحین میں ہوگا، ان کا حال یہ تھا کہ جب ان کے رب نے کہا"مسلم ہوجاؤ" تو انہوں نے فوراً کہا "میں مالکِ کائنات کا فرمانبردار ہوں"اور اسی طریقے پر چلنے کی ہدایت انہوں نے اپنی اولاد کو بھی کی تھی۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کہاں کے رہنے والے تھے؟
جواب: عراق کے شہر " اُر"کے رہنے والے تھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کیا کام کرتے تھے؟
جواب: وہ ریاست کے بڑے عہدیدار بھی تھے اور بت تراشتے تھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وقت عراق کا حکمران کون تھا؟
جواب: نمرود۔
سوال: نمرود کس اعتبار سے اپنے آپ کو رب کہتا تھا؟
جواب: وہ کہتا تھا کہ عراق اور اس کے باشندوں کا حاکمِ مطلق میں ہوں، میری زبان قانون ہے، میرے اوپر کوئی اقتداروالا نہیں جس کے سامنے میں جوابدہ ہوں، لہٰذا عراق کا ہر وہ باشندہ جو اس اعتبار سے مجھے اپنا رب تسلیم نہ کرے یا میرے سواءکسی دوسرے کو رب مانے وہ باغی اور غدار ہے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نمرود کے ساتھ کیا جھگڑا تھا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام اسے کسی اعتبار سے بھی رب تسلیم نہیں کرتے تھے، اس لئے نمرود انہیں باغی سمجھتا تھا۔
سوال: جب نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پوچھا کہ تمہارا رب کون ہے؟ تو انہوں نے کیا جواب دیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا میرا رب وہ ہےجو زندگی اور موت دینے والاہے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب کہا کہ میرا رب زندگی اور موت دینے والا ہے تو نمرود نے جواب میں کیا کہا؟
جواب: اس نے کہا:زندگی اور موت تو میرے اختیار میں ہے( جسے چاہے مار سکتا ہوں اور جسے چاہے زندہ رکھ سکتا ہوں)۔
سوال: نمرود کا جواب کہ زندگی اور موت تو میرے اختیار میں بھی ہے، سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا فرمایا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: اچھا تو میرا رب سورج مشرق سے نکالتا ہے تو مغرب سے نکال کر بتا۔
سوال: جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس سے سورج مغرب سے نکالنے کا مطالبہ کیا تو نمرود نے کیا کہا؟
جواب: وہ کچھ نہ کہہ سکا، لاجواب ہوکر گھبرا گیا اور حیران و پریشان ہوگیا۔
سوال: مردہ کو اپنی آنکھوں کے سامنے زندہ ہوتے دیکھ کر اطمینانِ قلبی کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اللہ سے فرمایا کہ مجھے دکھادیجئے کہ آپ مردوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے آپ سے کیا فرمایا؟
جواب: اللہ نے فرمایا: کیا تم ایمان نہیں رکھتے؟ آپ نے عرض کیا: میں تو ایمان رکھتا ہوں مگر اطمینانِ قلبی چاہتا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اچھا! تو پرندے لو اور ان کو اپنے سے مانوس کرلو، پھر ان کو کاٹ کر ان کا ایک ایک جزء ایک پہاڑ پر رکھ دو، پھر ان کو پکارو، وہ تمہارے پاس دوڑ کر آئیں گے، خوب جان لو کہ اللہ بے انتہاء قدرت اور حکمت والا ہے۔
(حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایسا ہی کیا اورپرندوں کو دوبارہ زندہ ہوتے دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور قلبی اطمینان بھی حاصل ہوگیا۔)
سوال: دنیا کی سب سے پہلی عبادت گاہ کونسی ہے؟
جواب: کعبۃ اللہ جو مکہ مکرمہ میں ہے۔
سوال: اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کی جن فضائل کا ذکر کیا ان میں سے چند بتائیں؟
جواب: دنیا کی سب سے پہلی مسجد، خیرو برکات اور رحمتوں کے نزول کی جگہ، سب کے لئے مرکزِ ہدایت، اس میں داخل ہونے والا محفوظ ہوگا، امن کی جگہ، حج و عمرہ کا مرکز، وہاں کی نماز کا ثواب سب سے زیادہ، دنیاکی پاکیزہ ترین جگہ۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا لقب کیا ہے؟
جواب: خلیل اللہ (اللہ کے دوست)۔
سوال: قرآن مجید کی وہ کونسی سورۃ اور آیت ہے جس میں اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنانے کا ذکر فرمایا؟
جواب: سورۂ نساء، آیت نمبر ۱۲۵۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد کو کن الفاظ میں ان کی گمراہی سے متعلق آگاہ کیا؟
جواب: کیا آپ بتوں کو خدا بناتے ہیں،؟ میں تو آپ کو اور آپ کی قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کس زمانہ میں گذرے؟
جواب: ۲۱۰۰ قبلِ مسیح میں ، یعنی آج سے تقریباً چار ہزار (۴۰۰۰) سال قبل۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے کے سب سےبڑے بُت کا نام بتائیے؟
جواب: ننار۔
سوال: سورج، چاند ، ستاروں اور آگ کی پوجا کرنے والوں اور بت پرستوں کے سامنے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کائنات کا خوب مطالعہ کرنے کے بعد کن الفاظ میں شرک سے اپنی بیزار کا اعلان فرمایا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: اے میری قوم! میں ان سب سے بیزار ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو، میں نے یکسو ہو کر اپنا رخ خالص اس ذات کی طرف کرلیا ہے جو آسمان و زمین کا خالق ہے اور میں ہرگز شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے بہت سے پیغمبروں کا ذکر کرنے کے بعد سورۂ انعام کی ۸۴۔تا۔۸۸ آیات میں ان کے کن فضائل کا ذکر فرمایا بتائیے؟
جواب: ان میں سے ہر ایک کو ہم نے تمام دنیا والوں پر فضیلت دی، نیز ان کے آباء و اجداد اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سےبہتوں کو ہم نے نوازا، انہیں اپنی خدمت کے لئے چن لیا اور سیدھے راستہ کی طرف ان کی رہنمائی کی، یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے، لیکن اگر وہ لوگ شرک کرتے تو ان کے اعمال غارت ہوجاتے، یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے نبوت ، کتاب اور حکمت عطاء کی تھی۔
سوال: حضرت محمد ﷺ کی زبان مبارک سے اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کس طرح تعریف کروائی، بتائیے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محمدؐ! کہو کہ میرے رب نے بیشک مجھے سیدھا راستہ دِکھادیا، بالکل سیدھا جس میں ذرہ برابر ٹیڑھا پن نہیں، ابراہیمؑ کا طریقہ ہے جسے انہوں نے یکسو ہوکر اختیار کرلیا تھا اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جن خوبیوں کا کر قرآن مجید میں کیا ہے ان کا مختصر ذکر کریں؟
جواب: (۱)ہم نے انہیں دنیا میں اپنے لئے منتخب کرلیا اور آخرت میں وہ صالحین میں سے ہوں گے۔
(۲)ہم نے ان کی اولاد میں نبوت اور کتاب مقدر کردی، دنیا میں بہترین اجر دیا، آخرت میں صالحین میں ہوں گے۔
(۳)ابراہیم علیہ السلام بڑے نرم دل اور حلیم و بردبار تھے۔
(۴)ابراہیم علیہ السلام اللہ کی طرف رجوع رہنے والے تھے۔
(۵)ابراہیم علیہ السلام امام و پیشوا ، اللہ کے فرمانبردار اور حنیف(یکسو) اور سچے نبی تھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کتنی بیویاں تھی؟ ان کے نام بتائیے؟
جواب: تین بیویاں تھیں:
(۱) حضرت سارہ (حضرت اسحاق علیہ السلام کی والدہ)
(۲) حضرت ہاجرہ (حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ)
(۳) قطوار (مدیان کی والدہ)
سوال: جب بیت اللہ کی تعمیر مکمل ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کیا حکم فرمایا؟
جواب: اور لوگوں میں حج کا اعلان کردو،کہ وہ تمہارے پاس پیدل آئیں ،اور دور دراز کے راستوں سے سفر کرنے والی اُن اونٹنیوں پر سوار ہوکر آئیں جو(لمبے سفر سے)دُبلی ہوگئی ہوں،تاکہ وہ ان فوائد کو آنکھوں سے دیکھیں جو اُن کے لئے رکھے گئے ہیں اور متعین دنوں میں اُن چوپایوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا کئے ہیں ،چنانچہ (مسلمانو!)اُن جانوروں میں سے خود بھی کھاؤ اور تنگ دست محتاج کو بھی کھلاؤ،پھر (حج کرنے والے)لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی منتیں پوری کریں اور اس بیت عتیق کا طواف کریں۔
سوال: حج کے ایام میں خاص طور پر دو نفل کس مقام پر ادا کرنے کا حکم ہے جس کے بغیر طواف مکمل نہیں ہوتا۔
جواب: مقامِ ابراہیمؑ پر ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ اور امن کا مقام بنایا اور حکم دیا کہ مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کہاں مدفون ہیں؟
جواب: بیت المقدس کے قریب حبرون کے قصبہ میں، جو آپ کی نسبت پر الخلیل کے نام سے مشہور ہے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بت تراش اور بت پرست والد کو کس طرح توحید کی دعوت دی تھی قرآن مجید کے حوالہ سے بتائیے؟
جواب: یاد کرو جب انہوں نے اپنے والد سے کہا: اے میرے والد! آپ ایسی چیزوں کی پرستش کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں اور نہ وہ آپ کے کچھ کام آسکتے ہیں، اےمیرے والد! مجھے وہ علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا، میرے ساتھ ہوجائیے ، آپ کو سیدھی راہ چلاؤں گا، اے میرے والد!شیطان کی پرستش مت کیجئے، بیشک شیطان اللہ کا نافرمان ہے، اے میرے والد! مجھے ڈر ہے کہ آپ کو اللہ کا غضب نہ آپکڑے، آپ شیطان کے ساتھی ہوجائیں گے۔
سوال: کعبۃ اللہ میں سب سے پہلے حجر اسود کس نے لگایا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے۔
سوال: جد الانبیاء کن کا لقب ہے؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا۔
سوال: ایک دفعہ جب فرشتے انسانی شکل میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے اور سلام عرض کیا تو آپ نے ان کو کیا کہا اور کس طرح ان کی ضیافت کی؟
جواب: آپ نے ان کے سلام کا جواب دیا اور پھر ایک بُھنے ہوئے بچھڑے سے ان کی ضیافت فرمائی۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جب انسانی شکل میں فرشتے آئے اور فرشتوں نے جب آپ کے ڈراور احساس کو دیکھا تو کیا کہا؟
جواب: فرشتوں نے کہا کہ آپ گھبرائیے مت، ہم قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جب فرشتے انسانی شکل میں آئے تو آپ کو کیا خوشخبری سنائی تھی؟
جواب: انہیں بیٹے (حضرت اسحاقؑ) اور پوتے (حضرت یعقوبؑ) کی خوشخبری دی۔
سوال: حضرت سارہ نے فرشتوں کی زبانی بیٹے اور پوتے کی خوشخبری سن کر کیا ردِ عمل ظاہر کیا؟
جواب: انہوں نے تعجب سے کہا : کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بوڑھی اور بانجھ ہوچکی ہوں اور میرے شوہر بھی بوڑھے ہوچکے ہیں؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے!
سوال: حضرت سارہ نے جب فرشتوں سے بیٹے اور پوتے کی خوشخبری پر تعجب کا اظہار کیا تو فرشتوں نے کیا جواب دیا؟
جواب: فرشتوں نے کہا: اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو؟ اے ابراہیم کے گھر والو! تم پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، یقیناً اللہ تعالیٰ ہی قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔
سوال: جب فرشتوں نے بیٹے اور پوتے کی خوشخبری سنائی، اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بی بی سارہ کی عمر کیا تھی؟
جواب: بائبل کے مطابق اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام ۱۰۰ سال کے اور حضرت سارہ ۹۵ سال کی تھیں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ دعائیں بتائیے جو آپ نے مکہ مکرمہ اور اپنی اولاد کے لئے اللہ تعالیٰ سے کی تھی؟
جواب: پروردگار اس شہر کو امن کا شہر بنادے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا، ان بتوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، ممکن ہے میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کردیں، لہٰذا ان میں سے جو میرے طریقہ پر چلے وہ میرا ہے اور جو میری خلاف طریقہ کو اختیار کرے تو یقیناً تو معاف کرنے والا مہربان ہے، پروردگار! میں نے ایک بے آب و گیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصہ کو تیرے محترم گھر کے پاس بسایا ہے، پروردگار ! میں نے یہ اس لئے کیا کہ یہ لوگ نماز قائم کریں، لہٰذا تو ان کے دلوں کو ان کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل عطا فرما، شاید کہ یہ شکر گذار بنیں، پروردگار! تو جانتا ہے جو کہ ہم چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، واقعی اللہ سے کچھ نہیں چھپتا ، نہ زمین میں نہ آسمانوں میں، شکر ہے اس خالق کا جس نے مجھے اس بوڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق جیسے بیٹے دئے، حقیقت یہ ہے کہ میرا رب ضرور دعاء سنتا ہے، اے میرے پروردگار! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد میں سے بھی، پروردگار! میری دعاء قبول فرماکر مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان والوں کو اس دن معاف فرمادے جبکہ حساب قائم ہوگا۔
سوال: کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی معافی کی دعاء میں اپنے والد کو کیوں شریک کرلیا تھا؟
جواب: انہوں نے وطن سے نکلتے وقت اپنے والد سے کہا تھا کہ میں تمہارے لئے اپنے رب سے معافی طلب کروں گا، اس وعدہ کی بناء پر انہوں نے دعائے مغفرت میں اپنےوالد کو شریک کرلیا تھا، لیکن جب بعد میں احساس ہوا کہ وہ دشمنِ الٰہی ہے تو براءت کرلی۔
سوال: جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد کو توحید کی دعوت دی تو والد نے ان کو کیا جواب دیا؟
جواب: انہو ں نے جواب دیا: ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے، اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا، بس تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے الگ ہوجا۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید کے جواب میں والد نے اپنے سے الگ ہوجانے کو کہا تو آپ نے کیا کیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد سے کہا: سلام ہے آپ کو، میں اپنے رب سے دعاء کروں گا کہ آپ کو معاف فرمادے، میرا رب مجھ پر بڑا مہربان ہے، میں آپ اور آپ کے ان بتوں کو چھوڑتا ہوں جنہیں آپ لوگ خدا کے سواء پکارتے ہو، میں تو اپنے رب کو پکار کر نامراد نہ رہو ں گا۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام والد اور قوم کو چھوڑ کرہجرت کرکے فلسطین آئے تو اللہ نے آپ کو کن نعمتوں سے نوازا؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کئےاور انہیں نبوت عطا کی، ان کو رحمت سے نوازا اور سچی ناموری عطا کی۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم سے کہا : تم نہ سننے والے اور نہ بولنے والے بتوں کو کیوں پوجتے ہو تو قوم نے کیا کہا؟
جواب: ہم نے اپنے باپ داداؤں کو ان کی عبادت کرتے پایا اس لئے ہم بھی ان کی پرستش کرتےہیں۔
سوال: اپنی قوم کی یہ بات کہ ہم اپنے باپ دادا کو دیکھ کر بتوں کی پوجا کرتے ہیں سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا کہا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا : تم بھی گمراہ ہو اور تمہارے باپ دادا بھی کھلی گمراہی میں تھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے موقع پاکر جب تمام بتوں کو توڑدیا تو بڑے بت کو چھوڑدیا اور قوم کے پوچھنے پر کہ کیا تم نے انہیں توڑا ہے تو آپ نے کیا جواب دیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:نہیں بلکہ یہ سب ان کے بڑے نے کیا ہے ، پوچھ لو ان سے اگر یہ بولتے ہوں؟
سوال: لوگ بتوں کے بارے میں حضرت ابراہیم ؑ کا یہ جواب کہ انہیں سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں تو، سن کر وہ کیا کہتے ہیں؟
جواب: وہ لوگ بولے: تم جانتے ہو کہ وہ نہیں بولتے، وہ دل میں کہہ رہے تھے کہ ہم خود ہی ظالم ہیں کہ ان بے جان مورتیوں کو پوجتے ہیں، مگر شیطان ان پر غالب آچکا تھا اس لئے وہ اپنے عقیدوں پر ڈٹے رہے۔
سوال: قوم کا جواب کہ ہم کیسے ان بتوں سے پوچھیں یہ بول نہیں سکتے، سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا جواب دیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: پھر کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان چیزو ں کو پوجتے ہو جو نہ بول سکتے ہیں نہ سن سکتے ہیں، نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان، افسوس ہے تم پر اور تمہارے معبودوں پر ، کیا تم ذرا سی بھی عقل نہیں رکھتے؟
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید اور بتو ں کی مذمت سنکر ان کے خلاف قوم نے کیافیصلہ کیا؟
جواب: قوم نے کہا : آؤ اپنے خداؤں کی مدد کریں اور سب نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔
سوال: قوم نے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیغامِ توحید سے تنگ آکر آپ کو آگ میں پھینکا تو آپ پر کیا گذری؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم فرمایا: اے آگ ابراہیم پر ٹھنڈی ہوجا اور سلامتی والی بن جا، وہ چا ہتے تھے ابراہیم کے ساتھ برا سلوک کریں مگر ہم نے ان کو بری طرح ناکام کردیا۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کتنے بھائی تھے اور ان کے نام کیا تھے؟
جواب: دو بھائی تھے: (۱)نحور (۲)حاران۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے اور حاران کے بیٹے کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت لوط علیہ السلام۔
سوال: جلتی ہوئی آگ سے زندہ نکلتے ہوئے دیکھ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم کے کتنے آدمی ایمان لائے؟
جواب: صرف ایک آدمی، آپ کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام ایمان لائے۔
سوال: آگ سے نکلنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا کیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آگ سے بچ نکلنے کے بعد وطن سے ہجرت کرکے فلسطین آگئے۔
سوال: فلسطین ہجرت کرتے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کا کس نے ساتھ دیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت کے وقت حضرت سارہ اور حضرت لوط علیہ السلام نے آپ کا ساتھ دیا۔
سوال: سورۂ مریم کی آیت نمبر:۴۱ میں اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نبی ہونے کے ساتھ کس خطاب سے نوازا؟
جواب: صدیق کے خطاب سے نوازا، ارشاد باری ہے:بیشک وہ (ابراہیم علیہ السلام)ایک سچےانسان اور نبی تھے۔
سوال: حج کا طریقہ سب سے پہلے کس نے بتایا تھا؟
جواب: اللہ کے حکم کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتایا۔
سوال: جب فرشتوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتایا کہ ہم قومِ لوط کی طرف جارہے ہیں تو آپ نے کیا فرمایا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا وہاں تو لوط علیہ السلام موجود ہیں۔ (پھر کیا ہوگا؟)
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب فرشتوں سے کہا کہ وہاں لوط علیہ السلام ہیں ان کا کیا ہوگا؟تو فرشتوں نے کیا کہا؟
جواب: فرشتوں نے کہا:ہم جانتے ہیں وہاں کون کون ہیں، ان کی بیوی کے سواء انہیں اور ان کے تمام اہل کو ہم بچالیں گے۔
سوال: دنیا کے اس واحد انسان کا نام بتائیے جس کی نسل میں مسلسل نبی ہوئے اور ان کے نام بتائیے؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام۔ جن کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام نبی تھے، ان کے پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام نبی تھے، پھر ان کے پڑ پوتے حضرت یوسف علیہ السلام نبی تھے۔
سوال: معراج میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کہاں دیکھا تھا؟
جواب: آسمان پر بیت المعمور کی دیوار سے ٹیک لگائے ہوئےتھے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ازاوج کس خاندان سے تعلق رکھتی تھیں؟
جواب: حضرت سارہ خود حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خاندان سے تھیں۔
حضرت ہاجرہ شاہِ مصر کی بیٹی تھیں۔
سوال: اس پتھر کا نام بتائے جس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نشانِ قدم ہیں اور بتائیے کہ اب وہ پتھر کہاں ہے؟
جواب: اس پتھر کا نام مقامِ ابراہیم ہے، اور اس وقت وہ پتھر کعبۃ اللہ کے سامنے ایک شیشے کے باکس میں بند ہے۔
سوال: ان والدِ محترم کا نام بتائیے جنہوں نے اللہ کے حکم پر قربان کرنے کے لئے اپنے بیٹے کی گردن پر چھری پھرائی تھی؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام!جنہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلے پر چھری پھرائی۔
سوال: ان والدِ محترم کا نام بتائیےجو اللہ کے حکم پر اپنے بڑے بیٹے کو ان کی ماں کے ساتھ عرب کے ریگستان میں بے یا ر مددگار چھوڑدیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام! جنہوں نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ان کی والدہ حضرت ہاجرہ کے ساتھ مکہ کی پہاڑیوں کے درمیان ریگستان میں چھوڑدیا تھا۔
سوال: بتائیے سب سے پہلے ختنہ کس نے کرائی؟
جواب: اللہ کے حکم پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سب سے پہلے ختنہ کرائی۔
سیدنا حضرت اسماعیل علیہ السلام
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کے والدِ محترم کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ محترمہ کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت ہاجرہؓ ہے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کے متعلق قرآن مجید میں کیا کہا گیا ہے؟
جواب: اور اس کتاب میں اسماعیل کا بھی تذکرہ کرو،بےشک وہ وعدے کے سچے تھےاوررسول اور نبی تھے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں کتنی مرتبہ ہے؟
جواب: ۱۲ مرتبہ۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بڑے بھائی کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام خود بڑے تھے، ان کے چھوٹے بھائی کا نام حضرت اسحاق علیہ السلام ہے۔
سوال: عرب مشہور قبیلہ قریش کے مورثِ اعلیٰ کا نام بتائیے؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: ملک شام کے شہر کنعان میں۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام عرب کی غیرآباد وادی میں کیوں چھوڑ آئے تھے؟
جواب: صرف اللہ تعالیٰ کے حکم پر۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ان کی والدہ حضرت ہاجرہ سمیت جس غیر آباد مقام پر چھوڑاگیا تھا اس کا نام کیا ہے؟
جواب: مکہ مکرمہ۔
سوال: مکہ مکرمہ کا مشہور چشمہ زمزم کیسے وجود میں آیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام جب حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ کو غیر آباد مکہ میں چھوڑ کر چلے گئے ، تو اس وقت یہ جگہ بالکل ویران تھی، حضرت ہاجرہ پانی ختم ہونے کے بعد جب حضرت اسماعیل علیہ السلام پیاس سےرونے لگے اور جب والدہ پانی کی تلاش میں ساتھ والی پہاڑیوں پرچڑھیں تو حضرت اسماعیل علیہ السلام جو ابھی شیرخوار تھے زمین پر پاؤں مارنے لگے جس طرح بچے مارتے ہیں، اللہ پاک نے ان کے پاؤں تلے اپنی قدرت سے ایک چشمہ جاری کردیا، جسے زم زم کہتے ہیں اور جو اب تک کنویں کی شکل میں بیت اللہ کے پاس موجود ہے۔
سوال: زم زم کے معنیٰ کیا ہیں؟
جواب: زم زم کے معنیٰ ٹہر جا ٹہرجا! ہیں، جب حضرت ہاجرہ پانی کی تلاش میں ناکام پہاڑوں سے واپس لوٹیں تو اپنے بیٹے کے پاؤں تلے پانی دیکھ کر خوش ہوگئیں، انہوں نے اس خیال سے کہ پانی بہہ کر ختم نہ ہوجائے اس کے اِرد گرد زم زم ، زم زم کہتے ہوئے ایک بند لگادیا۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ کو چھوڑ کر جانے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کیا ان کی خبر گیری اور ملاقات کے لئے آتے تھے؟
جواب: ہاں ! آپ کئی مرتبہ وہاں ملاقات اور خبر گیری کے لئے آئے تھے۔
سوال: جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کےحکم پر ذبح کررہے تھے اس وقت حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمر کیا تھی؟
جواب: وہ باشعور نابالغ لڑکے تھے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کو جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح کے بارے میں حکمِ الٰہی سنایا تو آپ نے کیا کہا؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اللہ کے حکم کے سامنے اپنی گردن جھکادی اور فرمایا آپ مجھے صابرین میں پائیں گے۔
سوال: عید الاضحیٰ میں قربانی کرنا کس کی یادگار ہے؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام کے اس واقعہ کی یادگار ہے جب آپ کو حکمِ الٰہی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح کرنا چاہا تھا۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے جذبۂ فرمانبرداری کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ نے کیا معاملہ فرمایا؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بدلےجنت کا ایک دنبہ حضرت جبرئیلؑ کےذریعہ بھیجا اور فرمایا کہ آپ اپنے عہد میں پورے اترے ، یہ دنبہ ذبح کردیجئے، تب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دنبہ ذبح کردیا۔
سوال: بیت اللہ کی تعمیر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ کون مددگار تھے؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو ۱۰۰ سال کی عمر تک بغیر اولاد کے تھے ، اولاد کے لئے اللہ سےکیا دعاء فرمائی تھی؟
جواب: اے اللہ ! مجھے صالح (سعادتمند) اولاد عطا فرما۔
سوال: اسماعیل کے معنی کی ہیں؟
جواب: یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں: وہ بیٹا جس کے حق میں اللہ نے باپ کی دعاء سن لی۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ کو مکہ کی ویران وادی میں چھوڑتے وقت کیا دعاء فرمائی تھی؟
جواب: اے رب!میں نے اپنی اولاد کو ویران وادی میں تیرے عزت والے گھر کے پاس لاکر بسا یا ہوں ،یا رب!یہ نماز قائم کریں، تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کردے کہ ان کی طرف مائل رہیں اور ان کو پھلوں سے روزی عطا فرما؛ تاکہ یہ تیرا شکر ادا کریں۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا ارادہ کیوں کیا تھا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب کے ذریعہ حکمِ الٰہی ہوا تھا کہ اپنے بیٹے کی اللہ کے لئے قربانی دیں، جو در اصل اطاعتِ الٰہی میں آپ کی آزمائش تھی، جس میں آپ کامیاب ہوئے۔
سوال: جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حکمِ الٰہی پر ذبح کرنے کے لئے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلےپر چھری رکھی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی تعریف کس طرح فرمائی؟
جواب: بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی اور ہم نے انہیں ایک بڑی قربانی کا فدیہ دیا اور پیچھے آنے والوں میں (اس قربانی) کو چھوڑا، سلام ہو ابراہیم پر، ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
سوال: کعبۃ اللہ کی تعمیر مکمل ہوگئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ نے کیا حکم فرمایا؟
جواب: ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو کہا کہ میرے گھر کو طواف اور اعتکاف کرنے والوں، رکوع اور سجدہ کرنے والوں کےلئے صاف ستھرا رکھو۔
سوال: قرآن مجید میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر کن سورتوں اور کن آیات میں آیا ہے؟
جواب: سورۂ بقرہ آیت نمبر: ۱۲۵۔ ۱۴۵
سورۂ آل عمران آیت نمبر: ۸۴
سورۂ نساء آیت نمبر:۱۶۲
سورۂ انعام آیت نمبر:۸۶
سورۂ ابراہیم آیت نمبر:۳۹
سورۂ مریم آیت نمبر:۵۴
سورۂ انبیاء آیت نمبر:۸۵۔۸۶
سورۂ صافات آیت نمبر: ۱۰۰۔۱۱۰
سورۂ صٓ آیت نمبر ۴۸
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کا تفصیلی ذکر کس سورۃ میں ملتا ہے؟
جواب: کسی بھی سورۃ میں تفصیلی ذکر نہیں ہے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کے متعلق بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت کا خلاصہ بیان کیجئے؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ اور ان کے لڑکے حضرت اسماعیلؑ کو لیکر چلے اور جہاں آج کعبۃ اللہ ہے اس جگہ ایک بڑے درخت کے نیچے زم زم کے موجودہ مقام سے بالائی حصہ پر ان کو چھوڑ گئے، وہ جگہ ویران اور غیر آباد تھی اور پانی کا بھی نام و نشان نہ تھا، ا س لئے ابراہیم علیہ السلام نے ایک مشکیزہ پانی اور تھیلی کھجور بھی ان کے پاس چھوڑدیا اور پھر منہ پھیرکر روانہ ہوگئے، حضرت ہاجرہ ان کے پیچھے پیچھے یہ کہتے ہوئے چلی آئیں کہ : اے ابرہیم! تم ہم کو ایسی وادی میں کہاں چھوڑ چلے جہاں نہ آدمی ہے نہ آدم زاد اور نہ کوئی مونس و غمخوار ہے،حضرت ہاجرہ برابر یہ کہتی جاتی تھیں، مگر ابراہیم علیہ السلام خاموش چل رہے تھے، آخر حضرت ہاجرہ نے دریافت کیا کہ کیا یہ اللہ کا حکم ہے؟ تب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: ہاں! یہ اللہ کا حکم ہے، حضرت ہاجرہ نے جب یہ سنا تو کہنے لگیں اگر یہ اللہ کا حکم ہے تو بلاشبہ وہ ہم کو ضائع اور برباد نہیں کرےگا اور پھر واپس لوٹ گئیں، ابراہیم علیہ السلام چلتے چلتے جب ایک ٹیلہ پر ایسی جگہ پہنچےکہ وہاں سے اہل و عیال آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ، تو انہوں نے کعبۃ اللہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکروہ دعاء مانگی جس میں اپنی اولاد کے نماز قائم کرنے ، ان کو پھلوں کا رزق دینے اور لوگوں کو ان کی طرف مائل کرنے کی دعاء تھی۔
سوال: زم زم کے پاس سب سے پہلے کس قبیلہ نے آباد ہونے کی اجازت حضرت ہاجرہ سے لی اور کس شرط پر لی؟
جواب: قبیلہ بنو جرہم نے ، اس شرط پر کہ وہ پانی میں ملکیت کے حصہ دار نہیں ہوسکتے ۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جوان ہوکر پہلی شادی کس سے کی تھی؟
جواب: بنو جرہم کی ایک لڑکی سے۔
سوال: کیا قرآن حکیم میں کوئی ایسی آیت ہے جس سے معلوم ہوکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد چھوڑ گئے تھے؟
جواب: نہیں! بلکہ یہ واقعہ بخاری سے شریف کی روایات سے معلوم ہوتا ہے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ختنہ کتنی عمر میں ہوئی تھی؟
جواب: تیرہ سال کی عمر میں۔
سوال: اسلامی تاریخ میں ذبح عظیم کے مصداق کون ہیں؟
جواب: حضرت اسماعیل علیہ السلام۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنے بیٹےکو ذبح کا حکمِ الٰہی سنایا تو حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کیا فرمایا؟
جواب: انہوں نے کہا آپ حکمِ الٰہی پر عمل کریں، انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے۔
سوال: کعبۃ اللہ کی سب سے پہلی تعمیر کس نے کی تھی؟
جواب: حضرت آدم علیہ السلام نے۔
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اللہ نے تعمیرِ کعبۃ اللہ کا حکم فرمایا تو اس کے محلِّ وقوع کے بارے میں کیا بتایا گیا؟
جواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کعبۃ اللہ کی ان بنیادوں کا پتہ دیا گیا تھا جو حضرت آدم علیہ السلام نے رکھی تھیں اور ان کا بنایا ہوا کعبۃ اللہ اس وقت تک ناپید ہوچکا تھا۔لیکن ا س کا ذکر قرآن میں نہیں ہے بلکہ روایات میں ہے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی کتنی عمر تھی؟
جواب: ۱۳۶ سال۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قبر مبارک کہاں ہے؟
جواب: تورات کے مطابق فلسطین میں ہے۔
سوال: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ حضرت ہاجرہ کہاں مدفون ہیں؟
جواب: عرب مؤرخین کے مطابق بیت اللہ کے قریب حرم کے اندر مدفون ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Latest

Powered by Blogger.

you

Widget

nwees

News & Updates : Congratulations To Those Students Who Have Passed Their Exams And Best Wish For Those Who Have Relegated Carry On Your efforts.*** Students Are Requested To Prepare Themselves For Next Exams.***Students Are Requested To Act Upon What They Have Learnt In TADREES-UL-ISLAM institute And Try To Convince Your Friends And Rerlatives To Join TADREES-UL-ISLAM institute For Learning.***Admissions Are Open For New Commers. *** By Acting Upon Sayings Of Allah Almighty In Quran Peace Can Be Established In Whole World.

videos

Follow on facebook